عجب اک حشر برپا ہے مجھ میں |
روز اک شخص مرتا ہے مجھ میں |
کیوں کروں اپنی پروا میں جاناں |
وہ تھا ہی کب جو میرا ہے مجھ میں |
اب کہیں کچھ دھواں نہیں اٹھتا |
خدا جانے کیا جلتا ہے مجھ میں |
مجھ کو اک لمحہ بھی قرار نہیں |
جانے اب کون ٹوٹا ہے مجھ میں |
میرا بھی جی بہلتا ہے تمہیں سے |
اب کیا ہی کچھ انوکھا ہے مجھ میں |
ڈھونڈتا ہوں تیرا وجود مگر |
اپنا ہی آپ بکھرا ہے مجھ میں |
آگ کا دریا ہے وہ اور پھر وہ |
آگ کا دریا بہتا ہے مجھ میں |
میری سانسو ذرا پتا تو کرو |
مجھ ہی سے کون لڑتا ہے مجھ میں |
بجھ نہیں سکتا ایک جام سے میں |
پیاس کا جلتا صحرا ہے مجھ میں |
میں کسی دنیا میں نہیں ہوں مگر |
سچ یہ ہے ساری دنیا ہے مجھ میں |
اس بھری بزم میں بھی چین نہیں |
کوئی تو ہے جو تنہا ہے مجھ میں |
معلومات