کیوں نہ تیری حقیقت میں دکھاؤں |
تیرے سامنے آئینہ ہو جاؤں |
آگہ ہوں خُوِ صیاد سے لیکن |
نالہِ تنگیِ زِنداں سناؤں |
نام ریت پے لکھے تھے کبھی جو |
کیا بکھیرے ہوا، خود ہی مٹاؤں |
دیکھ اُس کی طبیعت کا تغیّر! |
کس جگر سے میں بے فِکر ہو جاؤں؟ |
ہو خبر کوئی بے چینی کی تیری |
کاش میں بھی تری نیندیں اڑاؤں |
نظرِ ثانی کرو دعویِٰ الفت |
"وہ سَو بار بھی رُوٹھے تو مناؤں" |
بات ترکِ تعلق کی اگر ہے |
مِؔہر کوئی دقیقہ نہ گنواؤں |
---------٭٭٭---------- |
معلومات