چلتے پھرتے اے دی وانے مصطفیٰ کی یاد کر
بیٹھتے اٹھتے نبی کی یاد سے دل شاد کر
خواہشاتِ نفس کے پیچھے نہ چل اے نیک خو
نفس کا قیدی نہ بن تو خود کو بھی آزاد کر
عاشقانِ مصطفیٰ سے کر محبت جان سے
اور عدائے مصطفٰی پر یہ بدن فولاد کر
دشمنانِ دین ہی تو منکرے میلاد ہیں
دشمنوں پر ہے قیامت محفلِ میلاد کر
وہ سبق روزے ازل والا بھلا بیٹھا ہے کیوں
ہو گا اک دن امتحاں اب وقت ہے تو یاد کر
وقتِ بیعت پیر سے جو عہد تھے تم نے کیے
باز آ کر توبہ یوں نا زندگی برباد کر
خوب دھو اپنا بدن تو ضرب اسمے ذات سے
بیٹھ کر خلوت میں دل کا حجرہ بھی آباد کر
اے خدا امت نبی کی راہ حق پاے مدام
اے عتیق اپنے خدا سے تو یہی فریاد کر

0
87