ایک ایسا بھی کام کرنا ہے
اب ترا احترام کرنا ہے
ابھی جانے دو تم خدا کو پھر
ساروں نے رام رام کرنا ہے
اس طرح کا کلام لکھ کر بھی
نیک ناموں میں نام کرنا ہے
جو رہی بات تیرے میرے تک
اس کو لوگوں میں عام کرنا ہے
پہلے دل چھیننا ہے اُس نے پھر
تیرا جینا حرام کرنا ہے
آج محفل ہے میرے یاروں کی
آج سب انتظام کرنا ہے
جا رہا ہوں میں سوئے بت خانہ
زاہدوں کو سلام کرنا ہے
چھوڑ کر روز روز کی چک چک
آج قصہ تمام کرنا ہے
اُس کی یادیں نکال کر تُجھ سے
تُجھ کو احمدؔ خرام کرنا ہے

0
11