بڑا ہی عجب ایک آلہ ملا ہے
فدا اس پہ جاں ہے یہ جب سے ملا ہے
نہ ہمسر ہے کوئی بھی اس کا جہاں میں
جہاں سارا لگتا ہے اب یہ جہاں میں
مسائل کا اس میں جنم ہو گیا ہے
غضب کب غضب تھا غضب یہ ہوا ہے
سکھانے کا سب کو سبب ہو گیا ہے
جو سیکھا تھا پہلے غلط ہو گیا ہے
خطرناک حد سے یہ بڑھ کر ہوا ہے
سبھی کو ہی اس نے تو پاگل کیا ہے
غلط کہہ رہے ہیں ضروری ہوا ہے
یہ بچوں بڑوں کا بھی دشمن ہوا ہے
یہ فلمیں دکھائے یہ نغمے سنائے
بہت کچھ ہے اس میں یقیں بھی نہ آئے
یہ ظاہر میں کچھ ہے یہ باطن میں کچھ ہے
الگ اس کی دنیا حقیقت میں کچھ ہے
نہ ممکن تھا پہلے جو یہ کر رہا ہے
حوادث زمانے کے یہ کر رہا ہے
رواجوں کو زیر و زبر کر رہا ہے
دماغوں پہ سب کے اثر کر رہا ہے
یہ موٹو یہ پتلو یہ کیا ہیں سکھاتے
الگ ان کا کلچر وہی ہیں سکھاتے
یہ آنکھوں کا دشمن یہ کانوں کا دشمن
کتابوں کا دشمن زبانوں کا دشمن
سبھی کو لگے یہ ترقی کی چابی
مگر کر رہا ہے خرابی خرابی
سبھی کا م الٹے کراتا یہی ہے
موبائل کی گھر گھرکہانی یہی ہے
مری بات کرلو سبھی یاد تم بھی
سبھی کو بچاؤ بچو اس سے خود بھی

0
83