ہجر میں مرتے ہیں نہ وصالوں سے مریں گے
ہم جیسے خطا کار بہانوں سے مریں گے
عشق میں مرتے ہیں نہ وچھوڑوں سے مریں گے
ہم جیسے جہاں والے رواجوں سے مریں گے
علم سے مرتے ہیں نہ جوابوں سے مریں گے
ہم جیسے کئی لوگ سوالوں سے مریں گے
اینٹ سے مرتے ہیں نہ مکانوں سے مریں گے
ہم جیسے کچھ لوگ نوالوں سے مریں گے
چاہت سے مرتے ہیں نہ چالوں سے مریں گے
ہم جیسے جہاں دیدہ خیالوں سے مریں گے
تیر سے مرتے ہیں نا تلواروں سے مریں گے
ہم جیسے تو مُلا کی زبانوں سے مریں گے

0
53