وہ دلِ نا سپاس رکھتے ہیں |
جو نظر نا شناس رکھتے ہیں |
ابر برسے تو ہو بھلا اس کا |
ہم تو صحرا ہیں پیاس رکھتے ہیں |
زندگی دینے والا ہے کوئی |
مرتے مرتے بھی آس رکھتے ہیں |
بچ گئے جو امید رکھتے تھے |
مر گئے وہ جو یاس رکھتے ہیں |
چاہتے ہیں نگاہِ شوق پڑے |
خود کو جو بے لباس رکھتے ہیں |
ایک دن جب سبھی نے مرنا ہے |
خود کو کیوں بد حواس رکھتے ہیں |
وہ جو صحبت میں نُور کی بیٹھیں |
کچھ نہ کچھ انعکاس رکھتے ہیں |
مسکرا کر نہ ٹال دیں دعوت |
سامنے التماس رکھتے ہیں |
یہ بھی ان کی عنایتوں میں ہے |
جو ہمیں اپنا داس رکھتے ہیں |
جانتے ہیں خلوص وہ دل کا |
اس لئے آس پاس رکھتے ہیں |
ہم سےخوشیاں ملیں انہیں طارِق |
وہ جو ہم کو اداس رکھتے ہیں |
معلومات