رحمتِ کردگار کی باتیں
ان کے رخ کی بہار کی باتیں
ان کی پیاری پیزار کی باتیں
کچھ کرے اپنے یار کی باتیں
کچھ دلِ داغدار کی باتیں
جان تجھ پر فدا وہ کرتے ہیں
ہر الم مسکرا کہ سہتے ہیں
ہے جو تیرے وہی تو کہتے ہیں
ہم تو دل اپنا دے ہی بیٹھے ہیں
اب یہ کیا اختیار کی باتیں
چار یاروں کی پاک شربت سے
ان ﷺ کے صدقے مقامِ وحدت سے
عشقِ حق سے قبل محبت سے
میں بھی گزرا ہوں دورِ الفت سے
مت سنا مجھ کو پیار کی باتیں
ہم‌ نوا غم زِدا نہیں کوئی
دردِ دل کی دوا نہیں کوئی
اب کسی سے گلہ نہیں کوئی
اہلِ دل ہی یہاں نہیں کوئی
کیا‌ کرے حالِ زار کی باتیں
پہلے ہوتی ہے الفتِ جاناں
رقص کرتا ہے پھر وہ دیوانہ
وجد میں کہتا ہے وہ مستانہ
پی کے جامِ محبت جاناں
اللہ اللہ خمار کی باتیں
خوب ذکرِ رسول اکرم ﷺ کر
خوب عشقِ نبی ﷺ سے سینہ بھر
پاس اپنے جما نہ مال و زَر
مر نہ جانا متاعِ دنیا پر
سن کے تو مالدار کی باتیں
ہوتے گر قائمِ شریعت تم
دیں پہ کرتے گر استقامت تم
ہوتے جو عاشقِ رسالت تم
یوں نہ ہوتے اسیرِ ذلت تم
سنتے گر ہوشیار کی باتیں
سن! اے نورِ رضا تو اس دم بھر
کر کے ان پر فدا تو جان و پسر
یادِ طابہ میں زندگی تو بسر
ہر گھڑی وجد میں رہے اختر
کیجیے اس دیار کی باتیں
__________________________________________
اہلِ صدق و صفا نہیں کوئی
اہلِ راہ وفا نہیں کوئی
اہلِ عشقِ خدا نہیں کوئی
اہلِ دل ہی یہاں نہیں کوئی
کیا کرے حالِ زار کی باتیں
اہلِ شرم و حیا نہیں کوئی
اہلِ باطن صفا نہیں کوئی
اہلِ عشق و وفا نہیں کوئی
اہلِ دل ہی یہاں نہیں کوئی
کیا کرے حالِ زار کی باتیں
13 رجب 1445
25 جنوری 2024

0
16