کہاں ہے سوچ جو دنیا نئی بسا سکتی |
اندھیری راہ پہ شمعیں کوئی جلا سکتی |
اب اٹھ گئی ہے قیامت تو کیا مفر اس سے |
گیا وہ وقت کہ توبہ ہمیں بچا سکتی |
خزاں کے رنگ عطائے نصیب تھے ایسے |
بہار کیسے تصور مرے میں آ سکتی |
دریچے دل کے ہمیشہ کھلے رہے لیکن |
نسیمِ گل کو ہی فرصت نہ تھی کہ آ سکتی |
مرے مزاج کی آشفتگی بجا لیکن |
مرے خلوص کو دنیا نہیں بھلا سکتی |
معلومات