بانٹیں جو دانِ یزداں محبوبِ کبریا ہیں
کونین میں ہیں اعلیٰ سلطانِ دو سریٰ ہیں
بعد از خدا ہیں درجے آقائے دو جہاں کے
وجہہ سکونِ ہستی مختار مصطفیٰ ہیں
جلتے ہیں کیفَ کے پر جن کی جناب میں دل
کیسے بتائیں درجے اُن کو ملے کیا ہیں
دستِ عطا میں اُن کے دارین کے خزانے
آئیں فقیر در پر جب جائیں بادشاہ ہیں
رہتی شمار میں ہیں میری یہ حاجتیں سب
ان کے کرم ہیں لیکن گنتی سے جو سوا ہیں
تاباں ہیں مہر تارے یہ چاند بھی فلک پر
نورِ نبی سے یہ سب رہتے سدا ضیا ہیں
سب سے حسیں خلق میں میرے کریم آقا
احسان ہیں خدا کے دلدار و جانِ ما ہیں
محمود مصطفیٰ سے ہستی میں رونقیں ہیں
منظر جمالِ ہستی سرکار کی عطا ہیں

18