‏میرا آنسو کسی صحرہ میں بکھر جائے گا
کچھ دنوں تک تو یہ دریا بھی اتر جائے گا
اتنا معلوم ہے وہ دل سے مجھے چاہتا ہے
اس سے پوچھو گے تو فی الفور مکر جائے گا
وہ نظر آئے تو دکھ درد بھلا دیتا ہوں
وہ جو مل جائے تو جیون ہی سنور جائے گا
‏ایک طوفان کا سنتے تھے ترے جانے پر
یہ تو اک جھونکا ذرا سا ہے گزر جائے گا
جس کو دن بھر نہ ملا کام کوئی کرنے کو
کس طرح لوٹ کے اب شام کو گھر جائے گا
اپنے احساس کی بوندوں سے ہی نم رہنے دے
ورنہ دل ریت کا اک گھر ہے بکھر جائے گا
‏امتحاں کیسا یہ قسمت میں لکھا ہے فانی
اُس کی راہوں میں ٹھہرتا ہوں تو گھر جائے گا
‎#__فانی__

0
137