میں چاہوں تو کچھ یوں میرا طرز نگارش ہو جائے |
کاغذ پر میں شعر لکھوں اور شہر میں بارش ہو جائے |
اک بے چارہ ہجر کا مارا اور ذرا سا جی لے گا |
اس کے حق میں آپ کے دل کی ایک سفارش ہو جائے |
تم کیا جانو دل میں ہمارے کیا طوفان اٹھاتے ہو |
تم تو بس یہ کہہ دیتے ہو تھوڑی بارش ہو جائے |
ڈرتے ڈرتے بات زباں تک لے تو آیا ہے ناصر |
آپ اگر کچھ لطف کریں تو ایک گذارش ہو جائے |
معلومات