بچپن سے ہی سبق ہمیں ایسے پڑھا دئے |
جینے کے زندگی نے سلیقے سکھا دئے |
قوسِ قُزَح کو دیکھ کے حیران ہم ہوئے |
قدرت نے اس میں رنگ جو بھر کے دکھا دئے |
دیکھا ہے برف باری نے ڈھانپے سبھی بدن |
سب کو سفید رنگ کے کپڑے دلا دئے |
احرام باندھ کر گئے اس کے دیار میں |
دیکھا تو حُسنِ یار نے پردے ہٹا دئے |
اس کے حضور ہم کھڑے تھے ہاتھ باندھ کر |
اس پر زباں نے وصل کے وعدے سنا دئے |
پیغام سن کے پیار کا اس نے یہی کہا |
کیوں تم نے آج تلخ سے لہجے دبا دئے |
ہم انتظار میں تھے ابھی اس نے جب کہا |
کس نے تمہیں یہ پیار کے جذبے سکھا دئے |
طارق تمام عمر رہے جس کے منتظر |
اس نے بھی ہم کو پیار کے جلوے دکھا دئے |
معلومات