وہ لاغری میں بھی میدان میں لڑے ہوں گے |
جو بے ہنر تھے سمجھ لینا دِن کڑے ہوں گے |
تُمہارے چاہنے والوں کی اِک علامت ہے |
سِتارے بُجھتی سی آنکھوں میں بھی جڑے ہوں گے |
چنابؔ وقت کی اِن سونیوںؔ سے ہار گیا |
سبھی کے ڈھال فقط کچّے سے گھڑے ہوں گے |
تُمہارا مان رکھا لو ہُؤا میں آمادہ |
وہ مُجھ کو دیکھ کے رنجِیدہ، رو پڑے ہوں گے |
سُکُون لُوٹ لیا اب تو چھوڑ، خُوش فہمی |
پڑا جو وقت کڑا ساتھ سب کھڑے ہوں گے |
مکاں کِرائے کا ہے لوگ ٹِک نہیں پاتے |
جہاں پہ گھر کبھی بستا تھا اب چھڑے ہوں گے |
خزاں رسِیدہ شجر ہم نے برہنہ دیکھا |
اُجاڑ ایسا کہ پھل آس کے جھڑے ہوں گے |
"ق" |
کوئی جو حل نہِیں نکلا تو یہ سمجھ آئی |
یہ ضِد کے پکّے تو وہ لوگ بھی اڑے ہوں گے |
رشِیدؔ تھوڑی لچک ہو تو کام چل نِکلے |
انا ہے بِیچ میں تو مسئلے بڑے ہوں گے |
رشِید حسرتؔ |
معلومات