سنو عشق کرنا کوئی پیشہ نہیں ہو تا
بنا عشق کے طوفان برپا نہیں ہو تا
ہاں جو خون عاشق کا بہے ہی نہیں جناب
تو پھر عاشقی کا رنگ چوکھا نہیں ہو تا
بظاہر اکیلا ہی دکھائی دے ہے مگر
یہ عاشق تو اک لمحہ بھی تنہا نہیں ہو تا
پی کر لڑکھڑاتے ہیں جہاں پینے وا لے سن
کو ئی مےکدہ عاشق کا ایسا نہیں ہو تا
عا شق سب ھی دستِ ساقی سے پیتے رہتے ہیں
جی مانندِ عاشق کوئی پیاسا نہیں ہو تا
جی عاشق کو مر جانا ضروری ہے صاحبو
وہ مر کر ہی جیتا ہے پہ چرچا نہیں ہو تا
جو عاشق ہو وہ مشہور ہو تا تو ہے حسن
ہاں شہرت کا قطعا اس کو چسکا نہیں ہو تا

0
31