الگ سے حسرتوں کا ہم حساب لکھیں گے |
محبّتوں کی کبھی گر کتاب لکھیں گے |
کتابِ زیست کے پہلے ورق پہ پیار کے ساتھ |
ترے ہی نام کا ہم انتساب لکھیں گے |
ہمارا حال تو لکھے بنا عیاں ہو گا |
وہ دیکھ کر مجھے کیا کیا خطاب لکھیں گے |
ہوا ہے اس سے تعلّق مرا تو کہتے ہیں |
مجھے بھی لوگ اب عزّت مآب لکھیں گے |
مرا بھی نام لیا جائے گا کہانی میں |
تعارف اپنا رسالے شتاب لکھیں گے |
ہمارا ذکر بھی آیا کہیں تو یوں ہو گا |
ہمارے کہنے سے لبِّ لباب لکھیں گے |
فرشتے لکھ رہے ہیں ہر گھڑی ہمارا حال |
کما لیا ہے جو اب تک ثواب لکھیں گے |
کہیں پہ کان بھرے ہوں گے ان رقیبوں نے |
فرشتے کاہے کو ورنہ عذاب لکھیں گے |
ہمارے مہرباں اس تاک میں ہی رہتے ہیں |
کہیں جو اس نے اٹھائی نقاب لکھیں گے |
ذرا سی بات پہ گھبرا کیے ہو کیوں طارق |
ہمارے جی میں جو آیا جناب لکھیں گے |
معلومات