حق کی رہ میں آگیا گر درمیاں صحرا تو کیا
مل ہی جائے راستہ ہو سامنے دریا تو کیا
ہر ستم بھی عشق کا مجھ کو گوارہ جب یہاں
"میں اگر محفل میں اس کی ہو گیا رسوا تو کیا"
لوگ آنے سے کبھی تو کارواں بن جائیں گے
جانبِ منزل چلا ہوں میں اگر تنہا تو کیا
خواب کی تعبیر مل ہی جائے گی اک دن مجھے
ٹوٹ جائے کوئی میرا بھی اگر سپنا تو کیا
الفتیں ناصؔر نگاہوں سے عیاں ہوں گی ضرور
لگ چکا ہے جو لبوں پر اک کڑا پہرا تو کیا

0
43