یہ صحرا میں تو کتراتے ہیں بود و باش سے بادل
یہ صحرا میں تو کتراتے ہیں بود و باش سے بادَل
اُتر آتے ہیں دھرتی پر کہیں آ کاش سے بادَل
یہ ساون کے مہینے بھی رہے اس سال سُوکھے سے
اگرچہ آئے تھے دو چار دن قلّاش سے بادَل
ہمارے ہاں تو سورج سردیوں میں کم نکلتاہے
مگر آتے ہیں جانے کونسی پاداش سے بادَل
نہیں آتے نظر یہ دھوپ میں لیکن جو سردی ہو
ہمارے سر پہ رہتے ہیں کسی پُر خاش سے بادَل
عجب نقشے بنا کر یہ فلک پر اُڑتے رہتے ہیں
کرشمہ ہیں خدا کے حسن کا نقاش سے بادَل
کبھی جاتا ہوا سورج چھپا لیں گر یہ پہلو میں
عجب نظّارہ دکھلاتے ہیں پھر ضو پاش سے بادَل
کبھی جلدی میں ہم جو بھول جائیں گھر پہ چھتری کو
چلے آتے ہیں ہم سے کھیلنے اوباش سے بادَل
یہ لوگوں کی دعاؤں سے برستے ہم نے دیکھے ہیں
نہیں ٹلتے کبھی لیکن مری شاباش سے بادَل
ہواؤں نے عجب سی یہ رپٹ لکھوائی ہے طارق
بہت اٹھکیلیاں کرتے پھریں عیّاش سے بادَل

0
91