ہم پاگل عشق کے ماروں کو ناکام محبت لے ڈوبی |
کچھ لوگ بڑے ہی ظالم تھے کچھ ان کی نفرت لے ڈوبی |
جس شخص کی خاطر دنیا میں ہم اپنا آپ گنوا بیٹھے |
وہ شخص بڑا ہرجائی تھا اس شخص کی الفت لے ڈوبی |
میں خاک نگر کا باسی تھا وہ پریم نگر کی شہزادی |
اسے ناز تھا اپنی دولت پر مجھے میری غربت لے ڈوبی |
وہ خوش تھی اپنی سکھیوں میں وہ ہستی گاتی پھرتی تھی |
میں تنہا روتا تھا اکثر مجھے اس کی فرقت لے ڈوبی |
میں نے دل کو ساغر سمجھایا یہ عشق تمہارا کام نہیں |
دل تڑپا چیخا خوں رویا مجھے دل کی حسرت لے ڈوبی |
معلومات