ہم پاگل عشق کے ماروں کو ناکام محبت لے ڈوبی
کچھ لوگ بڑے ہی ظالم تھے کچھ ان کی نفرت لے ڈوبی
جس شخص کی خاطر دنیا میں ہم اپنا آپ گنوا بیٹھے
وہ شخص بڑا ہرجائی تھا اس شخص کی الفت لے ڈوبی
میں خاک نگر کا باسی تھا وہ پریم نگر کی شہزادی
اسے ناز تھا اپنی دولت پر مجھے میری غربت لے ڈوبی
وہ خوش تھی اپنی سکھیوں میں وہ ہستی گاتی پھرتی تھی
میں تنہا روتا تھا اکثر مجھے اس کی فرقت لے ڈوبی
میں نے دل کو ساغر سمجھایا یہ عشق تمہارا کام نہیں
دل تڑپا چیخا خوں رویا مجھے دل کی حسرت لے ڈوبی

23