اک شخص یہ کہتا ہے کوئی داؤ بتاؤ
اے شاہیؔ ذرا مجھ کو بھی شطرنج سکھاؤ
مدت سے ہوں مشکل میں مری جاں پہ بن آئی
چھٹکارا ہو کیسے مجھے یہ راہ سجھاؤ
میں نے یہ کہا مجھ کو یوں معلوم نہیں کچھ
سمجھاؤں گا لیکن میں ، مرے پاس جو آؤ
یہ کھیل فقط کھیل نہیں جان لو پیارے
اک طرزِ سیاست ہے یہ گر تم سمجھ آؤ
مقصود فقط کھیل سکھانا نہیں میرا
سمجھو جو یہ فن مجھ سے تو پھر سب کو سکھاؤ
تدبیر سے کمزور بھی پڑ جاتا ہے بھاری
مشکل نہیں کچھ غور کرو ذہن لڑاؤ
اس کھیل میں تم فرزیں کو ترتیب دو پہلے
پھر اپنے مقابل کی طرف ہاتھ اٹھاؤ
ہرچند کہ اس کھیل میں آئیں ہے ضروری
پر اس کے خم و پیچ سے تم ذہن ہٹاؤ
دستور کا یاں کوئی بھی پابند نہیں ہے
تم کو بھی نظر آئے جو قانوں تو مٹاؤ
اول یہ رکھو یاد کہ تم خوف نہ کھانا
ثانی کہ مقابل سے سدا آنکھ ملاؤ
حاصل ہے تمہیں بھی خرد و عقل اے غافل
زیبا نہیں تم کو یہ کہ تم شور مچاؤ
ہر بار کے ہنگامہ و شورش سے ہے بہتر
دو چار اٹھو اور کہیں گھات لگاؤ
پھر گھات لگا کر کے چلو چال یہ شاطر
کٹھ پتلی پیادوں کو کہیں دور لے جاؤ
جب دور چلے جائیں گے میداں سے سپاہی
خاموشی سے شطرنج کے راجا کو گراؤ

6