تم ہو وہ روشنی جو اندھیرا مٹا سکتے ہو |
دل کی دنیا میں تم چراغ جلا سکتے ہو |
تیرا جانا بھی کیا، عجب اک فسانہ لگا |
تم تو ہر شخص کو ہی خواب دکھا سکتے ہو |
اک برس بیت گیا، وہی بیٹھا ہے وہیں |
اے دلِ زار! تم کیوں اُسے بھلا سکتے ہو؟ |
میں تو رستہ بھلا کے بھٹکنے لگا ہوں اب |
تم تو ہر سمت کو ہی راہ بنا سکتے ہو |
اب کہاں منزلوں کا سفر طے ہو اے حیدر! |
تم تو اپنا بھی رستہ نہیں بنا سکتے ہو |
معلومات