دل میں سدا ہے آرزو طیبہ سے ہو بلاوا
ماویٰ جہاں ملے گا ہوتا ہے جس جا ملجا
بارِ دگر میں دیکھوں روضہ حبیبِ رب کا
مولا تیرے فضل میں ہر غم کا ہے مداوا
کر دے کرم کریمی قادر ہے تو خدایا
تیرا کرم سدا ہستی کو اُن سے آیا
روشن ہو میرا سینہ مولا ملے یہ دان
سن لوں میں گیت اُن کا جس نے کبھی ہے گایا
راہِ صراط دے تو مولا ہیں تیرے بندے
تیرے فضل سے مصطفیٰ تیرے حکم جو لایا
مولا تیرے فضل سے دیکھوں نبی کا روضہ
تیرا کرم ہے جس پر وہ ان کے پاس آیا
بردوں میں آقا کے جو محمود ہے ملا
تیرے نبی کا واسطہ یہ ساتھ اپنے لایا

17