لب پہ کعبہ کے ہے یہ آج صدا بسم اللہ
خانہِ حق پہ ہوا نور عیاں بسم اللہ
کہہ رہا ہے یہ سرِ عرش خدا بسم اللّٰہ
میرا شاہکار ہوا آج عیاں بسم اللّٰہ
دے کہ آواز کہا رب نے کہ اے بنتِ اسد
میرا گھر، اس کا زچا خانہ بنا بسم اللہ
دیکھ کر آتے ہوئے مادرِ حیدر کے قدم
کعبہِ حق نے یہ پھٹ پھٹ کے کہا بسم اللّٰہ
کبریائی کی صند ہے کہ طہارت کی قلید
بیتِ خالق ہی میں کیوں کر یہ ہوا بسم اللہ
ہاتھ میں لے کے یہ مولا سے کہا احمد نے
آنکھ کھولو اے مرے شیر ذرا بسم اللہ
ہیں یہی عکس خدا نور خدا عین خدا
آپ ہیں ذاتِ خدائی کا نشاں بسم اللہ
آج کیوں کر نہ پئیں جام ولائے حیدر
ساقیِ روزِ جزا نے ہے کہا بسم اللّٰہ
شبِ معراج ملاقات خدا سے تھی مگر
ہاتھ پہچان کہ احمد نے کہا بسم اللہ
جملہِ کن میں نہیں راز جہاں کا حیدر
رازِ خلقت ہے فقط نقطہِ با بسم اللہ

0
43