آپؐ کےسب عدو باوفا بن گئے
جاں کے پیاسے تھے پر جاں فدا بن گئے
مٹ گئی دل سے ساری کدورت بھی جب
"سارے چہرے یہاں آشنا بن گئے"
فاقہ سہ کر کھلایا غریبوں کو ہے
اپنے ایثار سے وہ سخا بن گئے
رب نے پروانہ بخشا اُنہیؓں خاص ہے
ماننے کی صفت سے رضا بن گئے
نورِ ایماں نے ناصؔر اثر کر دیا
عشقِ سرکارؐ میں ہی فنا بن گئے

0
40