عشق ہے یا بلا ہے کیا کہیے
ضبط کی انتہا ہے کیا کہیے
اُس کی آنکھوں کی نیم خوابی میں
درد ہے رت جگا ہے کیا کہیے
گونجتی ہے جو اب بھی کانوں میں
میرے دل کی صدا ہے کیا کہیے
پارسائی ہے نارسائی تک
وصل میں سب روا ہے کیا کہیے
ایک چہرے کے ہیں کئی چہرے
' کون اچھا بُرا ہے کیا کہیے'
سَر جھُکانا جہاں نہیں ممکن
دل وہیں پر جھُکا ہے کیا کہیے
شہرِ جاویدؔ چھوڑے عرصہ ہوا
کچھ خبر نہ پتا ہے کیا کہیے

2
206
جاوید صاحب - اچھی کوشش ہے آپکی
اور بیحد عمدہ ہے یہ شعر

پارسائی ہے نارسائی تک
وصل میں سب روا ہے کیا کہیے

بہت شکریہ ۔ بہت محبت، سلامت رہیں!

0