| اپنے ہونے کا پتہ دینے لگے |
| دوست کچھ ایسے دغا دینے لگے |
| جن کو سینچا تھا گلوں کی صورت |
| پھر وہی پتے ہوا دینے لگے |
| چھین کے مجھ سے مکاں میرا گھر |
| اپنے پہلو میں جگہ دینے لگے |
| ہم نے حصے کا جو حق مانگ لیا |
| بے رخی کی وہ سزا دینے لگے |
| درد اپنا یہ کہیں ہم کس سے |
| زہر سب دے کے دوا دینے لگے |
| پھینک کے صحن میں میرے پتھر |
| خوابوں کا خون بہا دینے لگے |
| ہجر کا دے کے ہمیں غم شاہد |
| ہم کو جینے کی دعا دینے لگے |
معلومات