یاد کرتا رہ گیا وہ اپنے پروانے کا نام |
ویسے آتا تھا اسے بھی قیس دیوانے کا نام |
خار کہتے ہیں یہاں اس خوبرو کے ہجر کو |
پھول ہے اس گل بدن کے آ کے مل جانے کا نام |
ساقیانِ شہر نے مل کر مری تائید کی |
تیری آنکھوں پر رکھیں گے اپنے مے خانے کا نام |
اس کا نامِ نامی تو بندوق ہونا چاہئے |
کس نے گندم رکھ دیا ہے ایسے شر دانے کا نام |
جی میں آتا ہے کہ چل کر اک سہارا ڈھونڈیے |
اور سہارا ہے کسی کے مہرباں شانے کا نام |
معلومات