یاد کرتا رہ گیا وہ اپنے پروانے کا نام
ویسے آتا تھا اسے بھی قیس دیوانے کا نام
خار کہتے ہیں یہاں اس خوبرو کے ہجر کو
پھول ہے اس گل بدن کے آ کے مل جانے کا نام
ساقیانِ شہر نے مل کر مری تائید کی
تیری آنکھوں پر رکھیں گے اپنے مے خانے کا نام
اس کا نامِ نامی تو بندوق ہونا چاہئے
کس نے گندم رکھ دیا ہے ایسے شر دانے کا نام
جی میں آتا ہے کہ چل کر اک سہارا ڈھونڈیے
اور سہارا ہے کسی کے مہرباں شانے کا نام

90