یہ دِل جو میرا مچل رہا ہے
سِحر اُسی کا ہی چل رہا ہے
یہ مثلِ آتش جو جل رہا ہے
یہ عشق مجھ میں ہی پل رہا ہے
غزال آنکھیں گلاب چہرہ
ہمارے شعروں میں ڈھل رہا ہے
وصال اپنا وہ پہلی بارش
حسین یادوں کا پل رہا ہے
یہ آج گلشن جو خوش نُما ہے
کسی زمانے میں تھل رہا ہے
تمہارے چہرے سے بھی عیاں ہے
شباب میرا بھی ڈھل رہا ہے
تمھیں سُناؤں غزل شگفتہ
خیال دِل میں مچل رہا ہے
مَیں جس کو اب تک نہ بھول پایا
وہ لمس دِل کی غزل رہا ہے
ہے عشق جاویدؔ ایسا چشمہ
جو پیاسے ہونٹوں کا جل رہا ہے
*******

31