گھر ہے صرف اپنا گھر بچے اپنے بچے ہیں |
ورنہ یہ بھی بستی ہے یاں بھی لوگ رہتے ہیں |
رات سے بہت پہلے گھر کو لوٹ آتے ہیں |
ہم سے تو کہیں بہتر بے زباں پرندے ہیں |
ریت سی بنا لی ہے مسکرانے کی ورنہ |
درد و کرب کے دریا جسم و جاں میں بہتے ہیں |
توڑدیں مری آنکھیں صبر و ضبط کے بندھن |
پوچھ لے اگر کوئی کہیے آپ کیسے ہیں |
سچ ہے صرف کہنے سے روشنی نہیں ہوتی |
جب لہو دیا جائے تب چراغ جلتے ہیں |
ایک حشر برپا ہے ہم نے یہ کہا جب سے |
ہم بھی آپ جیسے ہیں اور سانس لیتے ہیں |
بچے سب ہی بچے ہیں پھر یہ ماجرا کیا ہے |
کچھ کے سر پہ گٹھر ہیں کچھ کے پاس بستے ہیں |
کیوں بھلا نہ بکھریں ہم جب یہاں پہ ہر اک کی |
اپنی اپنی منزل ہے اپنے اپنے رستے ہیں |
فرق ہے فقط یارو اختیار کا ورنہ |
اپنی اپنی ہستی میں ہم سبھی لٹیرے ہیں |
سوچ میں پڑا ہوں میں قسمتوں کی دیوی نے |
آج میرے شانوں پر بال کیوں بکھیرے ہیں |
معلومات