خاموش آنکھ کو بھی دعا یاد آ گئی |
منہ موڑا یار نے تو قضا یاد آ گئی |
دو گام ہی چلی تھی کسی ہجر میں وفا |
آزار راستے کے ، بلا یاد آ گئی |
چمکی افق پہ دور کہیں جب بھی روشنی |
دیپک کو تیز چلتی ہوا یاد آ گئی |
رخصت ہوئی جو جان تو کانپے ترستے لب |
شاید انہیں بھی دل کی خطا یاد آ گئی |
آیا عذاب بستی پہ جب بھی کبھی ، کوئی |
اپنے کئے کی سب کو سزا یاد آ گئی |
پازیب کی صدا میں تھی حسرت بسی ہوئی |
سن کے جسے گلوں کو حنا یاد آ گئی |
سوکھے گلاب کی بھی ہمیں آئی باس تو |
شاہد ! جگر کو کھوئی دوا یاد آ گئی |
معلومات