اے حُسنِ رُخِ جاناں دیوانہ بنا دینا
جلوے ہیں جو دلبر کے نظروں سے دکھا دینا
غمخوار سدا دیکھیں یہ عکسِ جمالِ ہو
جو پردے ہیں غفلت کے وہ سارے ہٹا دینا
چلوں راہِ فروزاں پہ عُقبٰی ہو میرا روشن
جزبہ ہے جو منزل کا ہر آن نیا دینا
دل جان کے ٹکڑے ہیں گُل پھول یہ زہرہ کے
عترت کے تقدس سے ہر دل کو ضیا دینا
اس در کے جو منگتے ہیں داتا ہیں وہ شاہوں کے
عاجز ہے سخی در پر خیرات سوا دینا
ہر آنکھ ترستی ہے اس گلشنِ جاناں کو
مسجد میں سخی آقا دربار دکھا دینا
اے عشقِ نبی میرے ہر حال پہ چھا ایسے
دیوانہ ہوں میں اُن کا دیگر کو بھلا دینا
مجھے اپنے وسیلے سے اور لطف و عنایت سے
میدان میں محشر کے حازن سے چھڑا دینا
جب ڈھونڈنے آئیں وہ کملی میں چُھپا کہہ دیں
دیوانہ ہے یہ ان کا کیا اس کو سزا دینا
مُجھے موت اگر آئے سرکار کے کوچے میں
پھر نام شہیدوں میں محمود لکھا دینا

0
22