| عجب ہے حال اپنا، ہر گھڑی بس یاد کرتے ہیں |
| محبّت ہو گئی ہم کو، یہ دل فریاد کرتے ہیں |
| جوانی میں بہت مشکل ہے دل کا حال بتلانا |
| زباں خاموش رہتی ہے، مگر ارکان کہتے ہیں |
| "تری چاہت میں ہم نے چھوڑ دی دنیا کی ہر لذت |
| فقط اب نام تیرا ہی، سحر اور شام لیتے ہیں |
| وفا کی رسم جاری ہے، محبت عام کرتے ہیں |
| یہی تو زندگی اپنی، یہی پیغام دیتے ہیں |
| جو تیرے بن گزر جائے، وہ لمحہ زندگی کب ہے |
| ترے دیدار کی خاطر، دعائیں ہم تو کرتے ہیں |
| "ندیم اب چھوڑ دے قصے، کہ یہ دنیا کی یاری ہے" |
| وفا کے نام پر جینا، یہ اپنا کام کرتے ہیں |
معلومات