پھر سے اک رنج رائیگانی ہے |
اپنی وحشت کی یہ کہانی ہے |
رنج ، غم ، کرب ، غصہ اور دکھ ہے |
مگر اُس کو ہنسی سنانی ہے |
بات وہ جاننے کو سویا نہیں |
رات نے مجھ کو جو بتانی ہے |
آج حاصل بس ایک وحشت ہے |
آج چھٹی یونہی منانی ہے |
اتنے پیسے نہیں کہ کھائیں کچھ |
اُس کو چوڑی نئی دلانی ہے |
دیکھ عثمان رو پڑے گا پھر |
اس کو کہنا نا دل لگانی ہے |
معلومات