| اپنی آنکھوں سے پلاتے ہیں وہ ایسا پانی |
| جو یہ پی لے وہ نہ مانگے گا دوبارہ پانی |
| دن گزارا ہے تری یاد کے صحراؤں میں |
| شام آئی تو مری آنکھ میں اترا پانی |
| چاہتا ہوں کے کسی روز نچوڑوں اس کو |
| روک کے رکھا ہے کچھ آنکھ میں کھارا پانی |
| میرا مذہب ہی اجازت نہیں دیتا ورنہ |
| ڈوب جانے کو پکارے ہے سنہرا پانی |
| سینکڑوں غم لیے آنکھوں سے نکلتا ہے یہ |
| کون کہتا ہے کہ آنسو ہے ذرا سا پانی |
| جھیل آنکھوں سے جو رِس رِس کے لہو آتا ہے |
| دیکھنے والوں کو لگتا ہے ذرا سا پانی |
معلومات