| وجد میں سدرہ ہے اور قصرِ دنا کیف میں ہے |
| عرض نمودہ : محمد حسین مشاہد رضوی |
| وجد میں سدرہ ہے اور قصرِ دنا کیف میں ہے |
| چوم کر پائے نبی عرشِ علیٰ کیف میں |
| لب کو جنبش نہ ہو اور بھیک عطا ہو جائے |
| دیکھ کر لطفِ نبی جود و سخا کیف میں ہے |
| ان کی برکت سے تمنا ہوئی پوری دل کی |
| ہاں وسیلے سے مرا حرفِ دعا کیف میں ہے |
| نورِ اقرا سے چمک اُٹّھا زمانہ سارا |
| "چھو کے نعلینِ کرم غارِ حرا کیف میں ہے" |
| ارضِ یثرب کو ملا آپ سے طیبہ کا شرف |
| آپ کے دم سے مدینے کی فضا کیف میں ہے |
| جب سے حاصل ہوا غم فرقتِ طیبہ کا مجھے |
| رنج و غم وجد میں ہے درد و بلا کیف میں ہے |
| مجھ مشاہد پہ ہے الطاف و عنایاتِ رضا |
| جن کے فیضاں سے مرا رنگِ ثنا کیف میں ہے |
معلومات