ضمیر بکتے ہیں زردار بکتے ہیں
یہاں پہ جتنے ہیں مردار بکتے ہیں
صحافی بکتے ہیں اخبار بکتے ہیں
ارے یہاں تو قلم کار بکتے ہیں
چلی ہے میرے وطن میں ہوا کہ اب
جناب صاحبِ کردار بکتے ہیں
ستم گروں کی بستی میں دیکھا تو
سبھی پرانے وفادار بکتے ہیں
یہاں میں روؤں کس کس کا رونا اب
یہاں تو میرے ہی یار بکتے ہیں
خدا کی بستی میں میرے ساغر اب
کچہری تھانہ دربار بکتے ہیں

0
244