بس اِسی آس پہ ،کوئی تو سہارا ہوگا |
ڈوبتے شخص نے اک بار پکارا ہوگا |
آخری سانس تھی اور پاس نہیں تھا کوئی |
لب پہ اُس دم بھی فقط نام تمہارا ہوگا |
تم نے تڑپایا ہمیں، خوب ہے رنجور کیا |
کون کہتے ہیں محبت نے نکھارا ہوگا |
ہم خدا سے ترے الزام کا بدلہ لیں گے |
حشر کے روز گریبان تمہارا ہوگا |
اب فقط شعر و غزل اور یہ شاعر عثماں |
اب اِسی پر ہی سبھی میرا گزارا ہوگا |
معلومات