بس اِسی آس پہ ،کوئی تو سہارا ہوگا
ڈوبتے شخص نے اک بار پکارا ہوگا
آخری سانس تھی اور پاس نہیں تھا کوئی
لب پہ اُس دم بھی فقط نام تمہارا ہوگا
تم نے تڑپایا ہمیں، خوب ہے رنجور کیا
کون کہتے ہیں محبت نے نکھارا ہوگا
ہم خدا سے ترے الزام کا بدلہ لیں گے
حشر کے روز گریبان تمہارا ہوگا
اب فقط شعر و غزل اور یہ شاعر عثماں
اب اِسی پر ہی سبھی میرا گزارا ہوگا

0
71