ہجر کے دنوں میں دل بے چین رہتا ہے
ہر لمحہ تیری یاد میں غم چھین رہتا ہے
چاندنی رات میں تیری تصویر سامنے
آنکھوں کے آگے ہر خواب جیو رہتا ہے
پھولوں کی خوشبو بھی لگتی اجنبی
تیرا لمس دل کے قریب کہیں رہتا ہے
صبر کی دھوپ میں بھی چھپا ہے درد بہت
ہر سانس میں بس تیری خوشبو کہیں رہتا ہے
وقت کے بہاؤ میں چھپ گئی تمنا میری
پر دل کے آئینے میں عشق تمہارا رہتا ہے
ہجر کی راتیں جب تنہا سوتا ہوں
ہر دعاؤں میں بس تیرا نام زندہ رہتا ہے
تو جو نہ ہو پاس، دل ہے ادھورا سا
تیری یاد کا سایہ ہر دم میرے ساتھ رہتا ہے
اور آخر میں یہ دل کی صدا کہے
میری دنیا میں ہمیشہ بس ندیم تو ہی رہتا ہے

0
2