| لفظوں میں جب بھی گیت پرویا نہ جائے گا |
| نغمہ ہی پھر کسی سے وہ گایا نہ جائے گا |
| لو شمع کی قوی ہو تو طُوفان میں جلے |
| "پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا" |
| ہم اپنے بین جوڑ کا پہلے ثبوت دیں |
| تب دھونس سے کسی کو ڈرایا نہ جائے گا |
| سپنے سہانے پَل میں ہی غائب ہو جاتے ہیں |
| خوش فہمیوں سے دل کو لبھایا نہ جائے گا |
| ترتیب سے چمن بھی نکھرنے لگے بہت |
| بے ڈھنگی سے بھی گھر کو بسایا نہ جائے گا |
| جیتے ہیں جو اوروں کے لئے پاتے ہیں شرف |
| خدمت کے کاموں کو بھی بھلایا نہ جائے گا |
| منزل کو چھونے کا مزہ ناصؔر ہے اور کچھ |
| اعزاز کا گماں بھی سمایا نہ جائے گا |
معلومات