جس حال میں رکھےخُدا خوش رہتا ہوں میں ماں |
اُس کے دیے یہ درد بھی اب سہتا ہوں میں ماں |
سیلاب ہیں یہ اشک مرے روکتے نہیں |
بس ساتھ ساتھ اَشکوں کے ہی بہتا ہوں میں ماں |
خاموش رہتا ہوں بھری محفل میں آج کل |
پر حالِ دل کسی سے نہیں کہتا ہوں میں ماں |
بجھ جاتے ہیں چراغ مرے گھر کے جب کھبی |
پھر رات تب سمجھ کے ہی سو لیتا ہوں میں ماں |
کمزور تھا کھبی میں مگر اب نہیں ہوں نا |
ہر ایک سے یہی ہاں یہی کہتا ہوں میں ماں |
کیوں راہگیر کا سھبی دل تھوڑ دیتے ہیں |
بس خود سے یہ سوال یہاں کہتا ہوں میں ماں |
معلومات