مقابل ہی رہے اغیار میرے |
کیا اپنوں نے پیچھے وار میرے |
ہمیشہ جو رہے غمخوار میرے |
دعاؤں کے ہیں وہ حقدار میرے |
بڑھی جب جب بھی گھر تکرار میرے |
تو آنگن میں اٹھی دیوار میرے |
ابھی تک میں بھٹکتا پھر رہا ہوں |
مقدر میں نہیں گھر بار میرے |
کھلی ہے آنکھ میری جس گھڑی تو |
ہوئے ہیں خواب سب مسمار میرے |
حوالے غیروں کے کرکے مجھے کل |
بنے ہیں آج دعوے دار میرے |
پڑی ہیں مسجدیں ویران اب بھی |
سجے ہیں شہر کے بازار میرے |
غم انکے دور ہو جائیں گے عاطف |
سنیں گے لوگ جب اشعار میرے |
معلومات