غزل۔۔۔
کتنا روشن ہے نگر شام کے بعد
جب سے لوٹا ہے وہ گھر شام کے بعد
کیسے گلزار سے ہو جاتے ہیں!
اس کی یادوں کے شجر شام کے بعد
اس کو رکنا تھا یہاں صدیوں تک
یہ جو ہے محوِ سفر شام کے بعد
مے کدے آنکھ سے اوجھل ہو جائیں
وہ جو آ جائے نظر شام کے بعد
سرمگیں نظروں سےدیکھا اس نے
شام ہے بارِ دگر شام کے بعد
کیسے چپ چاپ ہوئے دل کے مکیں
کیسا اجڑا یہ نگر شام کے بعد
قافلے دل کے رکے جاتے ہیں
اس نے بدلی ہے نظر شام کے بعد

0
66