آ بیٹھ نجومی پاس مرے
کوئی آس دلا غم ڈھلنے کی
کوئی منتر پھونک دلاسے کا
دے شام وچھوڑا ٹلنے کی
کوئی جادو پڑھ دے چاہت کا
دے راحت چکر چلنے کی
کوئی بھالا پھینک ستاروں پر
کوئی دیکھ لکیر سنبھلنے کی
کوئی ٹونہ کر کے قسمت پر
کچھ کر تدبیر بدلنے کی
کوئی نقشہ کھینچ رفاقت کا
کوئی طاقت جوڑ بہلنے کی
کوئی ایسی کوڑی دور کی لا
جو رکھ دے سوچ کچلنے کی
کوئی سنگم ڈھونڈ ملانے کا
کوئی کشتی پار نکلنے کی
کوئی وعدہ دیکھ جو باقی ہو
کوئی خواہش ساتھ میں چلنے کی
کوئی مخبر ایسی خبر ہی دے
جو ہو بس ہجر پگھلنے کی
وہ نقش نہ باقی رہنے دے
جو بات کرے دل جلنے کی
آ بیٹھ نجومی پاس مرے
اک آس دلا غم ڈھلنے کی

0
5