یہ کیسی حُکمرانی ہے کہ کافِر کو بھی شرما دے
بدل دیں روشنی کو یہ اندھیروں میں سیہ زادے
ہماری مانگ اب اس کے سِوا کُچھ بھی نہِیں لوگو
کوئی پِھر سے ہمارا مُلک پاکستان ہی لا دے
ہمیں لُوٹا گیا مُجرم بھی ہم لوگوں کو ٹھہرایا
وہی ہم بھولے بھالے ہیں وہی سادہ کے ہیں سا دے
خُدائے لم یزل اِتنی مِری فریاد سُن لِیجے
محمدﷺ کے لِیئے رحمت کی تُو اِک بُوند برسا دے
خُدا سے دھوکہ کرتے ہیں، مُکر جاتے ہیں وعدوں سے
رکھا تھا ہاتھ قُرآں پر، نتیجہ اِن کو دِکھلا دے
سِتم کی اِنتہا دیکھو یہ حاکِم اُٹھ کے کہتے ہیں
گِرانی ہے مگر اِتنی کہاں، جو تُم کو تڑپا دے
خُود اپنے ہاتھ میں چوڑی چڑھا دی تُم نے آتے ہی
کوئی تو مردِ مومن ہو دوپٹّہ تُم کو پہنا دے
یہاں اِسلام کے ہیں جُھوٹے دعویدار مولا سُن
کوئی آندھی چڑھا مولا، کوئی طُوفان بِھجوا دے
کوئی ہمدرد اِب اس قوم کا دِکھتا نہِیں حسرتؔ
کوئی رہبر ہمیں بھی اے خدا حضرت عُمرؔ
سا دے
رشِید حسرتؔ

0
53