کہاں اب وہ پرانا یار باقی
نہ کوئی غمگسار و یار باقی
نہ دل میں روشنی باقی کسی سے
نہ کوئی چاند کا مینار باقی
عجب ہیں اس جہاں کے سب ہی قصے
نہ اب وہ انتظارِ یار باقی
ہزاروں رنگ دیکھے زندگی کے
نہ کوئی دلکشا گفتار باقی
"ندیم" اب لوٹ آؤ اپنے گھر کو
کہاں وہ کوچہ و بازار باقی

0
5