پیار سے بات ہم سے کِیا کیجیے |
'آئیے نا۔۔۔ ، بیٹھیے نا۔۔۔' کَہا کیجیے |
کیا فقط ہم ہی غزلیں لکھیں آپ کو؟ |
آپ بھی ہم کو غزلیں لکھا کیجیے |
ایسے ہی سب کو دل بانٹ دیتے ہیں آپ |
بانٹنے سے پہل دل گِنا کیجیے |
چاند، سورج، ستاروں سے تو ملتے ہیں |
ہم زمیں والوں سے بھی ملا کیجیے |
ہیں جو باہر سے گُل اور اندر سے خار |
ایسے ویسوں کے منہ مت لگا کیجیے |
دوسروں کے سہارے تو سب چلتے ہیں |
آپ اپنے پَروں سے اُڑا کیجیے |
فلسفے جھاڑنے کی ضرورت نہیں |
شاعری سیدھی سادھی کِیا کیجیے |
میرؔ، غالبؔ، سبھی نے کی تھی شاعری |
آپ ایداتؔ اب کچھ نیا کیجیے |
معلومات