ہمیشہ دیر کی میں ‌نے
ضروری کام کرنے میں خودی کی جنگ لڑنے میں
انا دل سے مٹانے میں دل اپنا پاک کرنے میں
ہمیشہ دیر کی میں ‌نے
کسی مظلوم کی دستار گرنے سے بچانے میں
کہ ضربیں جاکے ظالم کے واں ہاتھوں پر لگانے میں
ہمیشہ دیر کی میں ‌نے
کبھی معصوم بچوں کو گلے اپنے لگانے میں
کسی کو پیار کرنے میں یا سر پر ہاتھ رکھنے میں
ہمیشہ دیر کی میں ‌نے
کسی بھوکے کو یاں اخلاص سے کھانا کھلانے میں
تڑپتے پیاس سے اشخاص کو پانی پلانے میں
ہمیشہ دیر کی میں ‌نے
کسی عاصی کو ظلمت سے اجالوں میں ہی لانے میں
یہاں رستہ ہے کیا حق کا کسی کو یہ بتانے میں
ہمیشہ دیر کی میں ‌نے
کہیں ٹوٹے دلوں کو جوڑ کے اک جاں بنانے میں
تعلق گر کہیں ٹوٹے تو جا کر کے بچانے میں
ہمیشہ دیر کی میں ‌نے
حقیقت کو بتانے میں غلط فہمی مٹانے میں
کہیں امداد کرنے میں کہیں فریاد کرنے میں
ہمیشہ دیر کی میں ‌نے

0
46