جو چاکِ دل نہ سیے پھر وہ دلبری کیا ہے
جو دے نہ درسِ خودی پھر وہ شاعری کیا ہے
اگر نہیں یہ تماشائے کُن تا قُم کوئی
بتاؤ تم ہی مجھے پھر ، یہ زندگی کیا ہے
تمہارا سجدہ ہے مشروط ظلمتِ شب سے
مجھے بتا تو سہی اور کافری کیا ہے
اگر نہیں ہے نگوں اس سے یہ جہانبانی
بتاؤ فقر یہ کیوں؟ یہ قلندری کیا ہے
جو دے نا پائے محبت کا درس لوگوں کو
وہ رہبری ہے بھلا کیسی ، سروری کیا ہے

0
66