بخش دے میرے گنہ ، ہوں ترا بندہ آخر
تُو ہی خوش ہو گا مجھے دیکھ کے خندہ آخر
اُس کے چُنگل سے نکل پائے نہیں ، مانتے ہیں
ہے تری ڈھیل سے ، شیطان کا دھندہ آخر
کون اعمال کے اسباب پرکھنا چاہے
جس نے دیکھا ہے کہا مجھ سے ہی مندا آخر
وہ سیاست میں کھڑے ہوں یا کسی منبر پر
لینے آتے ہیں سبھی مجھ سے ہی چندہ آخر
تُو نہ گر صاف کرے دل تو کہاں پاک ہو یہ
کیسے جائے گا ترے سامنے گندا آخر
جائدادوں کے بھلا کیا میں کروں گا کاغذ
کہہ گیا جاتے ہوئے دے کے پلندہ آخر
طارق اس پر جو عمل ہی نہ کِیا ، کیا پایا
سر جھکا دے جو پڑا رہ گیا پھندہ آخر

0
11