اُس کی ہستی کے بارے اٹھاؤ سوال
نقش فطرت میں ہے ڈھونڈتے ہو جمال
اپنی کوشش سے کیسے پہنچ پاؤ گے
فضل اس کا ہوا تو وہ مل جائے گا
سو ضروری ہے کچھ کام ایسے کرو
تم سے راضی ہو رحم اس کا تم کھینچ لو
اُس کو قادر اگر تم خدا مان لو
حسن اور اس کے احسان کو جان لو
عالمیں کا وہ رب ہے وہ رحمان ہے
اس کی رہ میں جو کوشش کرے ہے رحیم
ہے وہ مالک تو اک دن وہ لے گا حساب
ہے صفت اس کی ہر ایک رحمت کا باب
اس کو اِخلاص سے پائے کر کے دُعا
اس کے احکام پر پھر عمل وہ کرے
اس کی رہ میں جو کوشش کرے ڈھونڈ لے
اس کے در پر جھکے اس کو سجدے کرے
ذات پر اپنی خود وہ دلائے یقیں
شرط ہے استقامت کا رستہ مبیں
ہاں وہ رستہ پڑے جس پہ انعام ہیں
پائیں دل جن پہ ہوتے پھر الہام ہیں
کشف پاتے ہیں وہ قلب تنویر ہو
ان پہ ظاہر جو قرآں کی تفسیر ہو
ہے غضب جن پہ اترا انہیں چھوڑ دیں
مت چلیں ساتھ بھٹکے جو اس راہ سے
اس کو ڈھونڈے گا اِخلاص سے کوئی گر
اپنی محنت کا پائے گا بے شک ثمر
ذات پر اس کی سب سے یہ بڑھ کر دلیل
خود کو کر دے عیاں ذاتِ ربِّ جلیل

0
3